FALL OF DHAKA..!!!
سقوط مشرقی پاکستان کے اصل حقائق دسمبر 16اس بار بھی متحدہ پاکستان کے دو لخت ہونے کی تلخ یادیں کریدتا ہوا گزر کیا اور ہمارے اخبارات اور میڈیا نے سانحہ فاجعہ کا زیادہ تر وہی رخ دکھایا جو وہ پچھلے چار عشروں سے دکھاتا چلا آ رہا ہے۔ جادو نگار قلمکاروں نے اس سانحے پر ایسی یکطرفہ حاشیہ آرائی کی ہے کہ حقائق کئی پردوں تلے چھپ گئے ہیں۔ جھوٹ کے ردے پر ردے چڑھائے جا رہے ہیں، سارا زور نئی نسلوں کو یہ باور کرانے میں لگایا جاتا ہے کہ یہ بس بھارت کی سازش تھی جس میں شیخ مجی ب ملوث تھے یا پھر یہ سانحہ جنرل یحییٰ کے شرابی ٹولے کی سیاہ کاریوں کا نتیجہ تھا مگر یہ بتانے میں سخت مداہنت سے کام لیا جاتا ہے کہ اس سانحے کا ایک کردار ذوالفقار علی بھٹو بھی جو ان دنوں کے اخبارات میں صاف دیکھا جا سکتا ہے۔ حقائق کچھ یوں ہیں کہ گول میز کانفرنس کی ناکامی کے بعد 25 مارچ 1969ئ کو صدر جنرل ایوب نے استعفیٰ دے دیا تھا اور اپنے ہی بنائے ہوئے آئین (1962ئ) کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے والے اسپیکر قومی اسمبلی عبدالجبار خاں کو اقتدار سونپنے کے بجائے فوج کے کمانڈر انچیف جنرل یحییٰ کو مارش...